Pages

Friday, 2 November 2012

یمین الدولہ محمود المعروف محمود غزنوی 971ء


‎'فاتح سومنات' اور 'بت شکن' یمین الدولہ محمود المعروف محمود غزنوی 971ء میں آج ہی کے روز غزنی، موجودہ افغانستان میں پیدا ہوئے۔ آپ نے 33 سال تک موجودہ افغانستان، ایران، پاکستان و شمال مغربی ہندوستان کے وسیع رقبے پر حکمرانی کی۔ خصوصاً ہندوستان پر 17 حملوں نے آپ کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔

ہندوستان پر محمود غزنوی کی یہ پے در پے کارروائیاں ہی تھیں جنہوں نے بعد ازاں یہاں اسلامی حکومت کے قیام میں مدد دی۔ گو کہ خود محمود نے یہاں حکومت قائم کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ ہر مرتبہ حملے کے بعد اطاعت اور خراج کا وعدہ لے کر ہی واپس گئے۔ افغانستان اور ہندوستان کے درمیان دشوار گزار راستوں سے اتنی بڑی افواج کو گزار کر 17 مرتبہ دیارِ غیر پر حملے کرنا محمود کو تاریخ کے عظیم ترین سپہ سالاروں میں شمار کرنے کے لیے کافی ہے۔

اس قدر فتوحات کے باعث مؤرخین محمود غزنوی کی شخصیت کے دوسرے پہلو کی طرف کم توجہ دیتے ہیں جو ان کی علم دوستی ہے۔ محمود غزنوی علم و ادب کا بہت بڑے سرپرست تھے اور معروف مؤرخ ثروت صولت کے مطابق مسلم تاریخ میں عباسی خلفاء کے بعد دو چارہی ایس
ے حکمران ملیں گے جنہوں نے محمود کی طرح علم و فن کی سرپرستی کی ہو۔

فارسی کا مشہور شاعر فردوسی محمود کے دربار ہی سے منسلک تھا اور فارسی کا عظیم شاہکار "شاہنامہ" اس نے یہیں لکھا۔ اس کے علاوہ معروف سائنس دان ابو ریحان البیرونی بھی محمودی دربار ہی سے وابستہ تھے۔

وہ خلافت عباسیہ سے سلطان کا لقب حاصل کرنے والے پہلا حکمران تھے، یوں مسلم تاریخ کے پہلے فرمانروا قرار پائے، جو 'سلطان' کہلائے۔

زیر نظر تصویر 1839ء میں لیفٹیننٹ جیمز ریٹرے کی بنائی گئی محمود غزنوی کے مقبرے کی ہے۔ زیر نظر تصویر میں جو دروازہ نظر آ رہا ہے وہ فتح سومنات کے بعد لائی گئی صندل کی لکڑی کا ہے۔ انگریزوں نے 1842ء میں انہیں مزار سے اکھاڑا اور اسے قلعہ آگرہ لے آئے۔ (بشکریہ برٹش لائبریری)

No comments:

Post a Comment